غزل
راج کنور تو راج کرے گا وہ تو راج دلارا ہے
راج کا بیٹا اینٹ لگائے وہ قسمت کا مارا ہے
چاہے اپنے حق میں تم کئی لاکھ دلیلیں لے آوٗ
جس کے ہاتھ میں لاٹھی ہو گی اس کا چاند ستارہ ہے
آج میری اوقات نہیں ہے کل بھی کوئی خاص نہ تھی
پھر بھی اک نسبت کے ناتے دل کو ایک سہارا ہے
گھر کو چھوڑنے والے کو پھر بستی نے اپنایا نا
چاہے اس نے سود ملا کے دونا قرض اتارا ہے
اپنے آپ سے سچا رہنا میں نے تم سے سیکھا ہے
جھوٹ نگر میں میرے بچو یہ احسان تمہارا ہے
مستقبل کو گروی رکھ کے ماضی کو چمکا لینا
میں اس کو جیسے بھی دیکھوں اس میں صاف خسارہ ہے
گھر میں کوئی رہتا ہو تو لوگ بھی ملنے آتے ہیں
کل جس آنگن سورج اترے آج وہیں اندھیارا ہے
ایک ہی کیفیت میں ہوں میں محفل ہو یا تنہائی
جو بھی وقت گزارا ہے وہ تیرے ساتھ گزارہ ہے
ناصر گوندل
حلقہٗ اربابِ ذوق، نیو یارک
اتوار12/جنوری2020
Beautiful!
ReplyDeleteمیں نے بھی چاند اور ستاروں کی تمنا کی تھی
ReplyDeleteناصر بہت خوب
ReplyDelete