کتابیں جلانا
ہر اک لکھنے والا
کتابوں کو اپنی یونہی دیکھتا ہے
کہ جیسے وہ ماں ہے
کتابوں کے منہ میں
اسی کی زباں ہے
انہیں نہ جلاؤ
یہ تخلیق کاروں کو ہوںمارتی ہیں
کہ جیسے کسی کی نگاہوں سے آگے
اسی کا گھروندا گرایا گیا ہو
کتابیں جلانا مناسب نہیں ہےٍ
مگر میری تاریخ
ایسے حوالوں سے ایسے بھری ہے
چھپانا بھی چاہوں
چھپا نہ سکوں گا
وہ ہو قرطبہ کا حکیمِ معلم
یا پھر آج کا باغیانہ لکھاری
لکھا اس نے اپنی نظر سے جو دیکھا
زمانے کےپیمان کو جو نہ سمجھا
اسی کی کتابیں جلائی گئی ہیں
ہمیں جو بتایا گیا ہے وہ سچ ہو
کئی اور باتیں چھپائی گئی ہیں
کئی داستانیں بتائی گئی ہیں
کئی لوریاں ہیں جو گائی گئی ہیں
خیالاتِ فاسد کی کیا بات کرنا
مقدس کتابیں جلائی گئی ہیں
جہاں بھی کتابوں کو لکھا گیا ہے
وہاں پر کتابیں جلائی گئی ہیں
نہیں متفق ہو جو لکھا گیا ہے
جواباً فقط ایک ہی راستہ ہے
اسے نہ جلاؤ
مقابل میں اس کے نئے حرف لاؤ
کتابیں جلانے سے جلتی نہیں ہیں
وہ خاکستری سے نہیں خاک ہوتیں
جِلا ان کو ملتی ہے جب بھی جلاؤ
انہیںمشتہر کر رہا ہے الاؤ
ناصر گوندل
حلقہٗ اربابِ ذوق، نیو یارک
اتوار28/جون2020ء
No comments:
Post a Comment