منہ آئی بات
اک کہانی مجھے سنانی ہے
بے جھجک میں سنا نہیں سکتا
کوئی ہے بات جو بتانی ہے
ہر کسی کو بتا نہیں سکتا
ہر کسی سے تو خیر کیا کہنا
میں کسی سے بھی کہہ نہیں سکتا
لیکن ایسا مقام آیا ہے
چپ کی طور رہ نہیں سکتا
اب قلم کی گرفت میں میں ہوں
اور سر پٹ ہے وہ سرِ قرطاس
اب میرا ہاتھ میرے ہاتھ نہیں
قوتِ ضبط اب نہیں ہے پاس
داستاں وہ سنا رہا ہوںمیں
ہچکچاتا ہوں جس کو سننے سے
راستہ وہ دکھا رہا ہوں میں
آپ ڈرتا ہوں جس پہ چلنے سے
کوئی ایسا کمال ہو جائے
میں لکھوں اور کوئی پڑھ نہ سکے
رنگ ایسا ہو روشنائی کا
کوئی بھی رنگ اس پہ چڑھ نہ سکے
کہہ سکوں میں کہ کہہ دیا میں نے
سننے والا اسے سنا نہ سکے
لکھ سکوں میں کہ لکھ دیا میں نے
کیا لکھا ہے کوئی بتا نہ سکے
ایک موہوم سی توقع ہے
کچھ نہ جانے اگر پڑھے کوئی
’بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی‘
ناصر گوندل
حلقہِ اربابِ ذوق، نیو یارک
آن لائن اجلاس
No comments:
Post a Comment