سچی بات
سچ کہنا اور سچ پہ رہنا
کتنے عقد کشا کر تا ہے
کس کو کس دن کیا بولا تھا
اس کو اس دن کیا کہنا ہے
یاد نہیں کچھ کرنا پڑتا
لکھ کے کچھ نہیں رکھنا پڑتا
جھوٹ نہیں کچھ کہنا پڑتا
جھوٹ نہیں کچھ کرنا پڑتا
یہ تو بات صحیح ہے لیکن
سچ پوچھو تو سچ تو یہی ہے
سچ میں رہنا ناممکن ہے
سچی بات تو کڑوی ہو گی
سچی بات نہ بھائے گی
دور جو ہیں وہ دور رہیں گے
بالکل پاس نہ آیٗں گے
غیروں کی تم بات ہی چھوڑو
اپنے بھی گھبرایئں گے
یہ سوچا تھا سچ بولیں گے
ہمت ساتھ نہیں دیتی
زندہ رہنا پڑتا ہے تو
جھوٹ میں رہنا پڑتا ہے
دنیا داری ایسے ویسے
اپنے کام کراتی ہے
عادت سی ہو جاتی ہے
نہ چاہو تو پھر بھی منہ سے
سچا جھوٹ نکلتا ہے
اب تو ایسا ہوتا ہے کہ
سچ بولو تو
خود پہ حیرت ہوتی ہے
ناصر گوندل
حلقہِ اربابِ ذوق، نیو یارک
آن لایئن اجلاس
اتوار6/دسمبر2020