شہیدانِ کرونا
شہیدانِ جنگِ بلائے کرونا
تمہاری خطا ہے
کہ تم کو زمانے کی طاقت تریں
قوتوں کی پناہ ہے
کوئی لڑکے دیکھے
تو مہلک تریں،آتشیں
اسلحے کا جواباً اسے سامنا ہے
مگر اب یہاں پر جو دشمن بنا ہے
وہ پنہاں ہے ایسے
کہ ویسے تو وہ سانس کے درمیاں ہے
بظاہر عیاں ہے
مگر وہ نہاں ہے
یہاں نہ بموں کا ڈراوا چلے گا
نہ امداد بندی کی دھمکی چلے گی
جہاں پر مقابل چنے جا رہے تھے
جہاں پر غنیموں کی منڈی لگی تھی
خدایانِ حاضر نے وقتِ چناوٗ
وبایانِ مہلک کو قابل نہ سمجھا
نہ شامل کیا فہرسِ دشمناں میں
کہاں چھوت کی مفلسانہ وبائیں
کہاں عالمی طاقتوں کی پناہیں
کوئ نہ بنی حکمتِ جنگ سازی
یہ لڑنے سے پہلے ہی ہاریں ہیں بازی
شہیدانِ جنگِ بلائے کرونا
نہتے ہی مقتل اتارے گئے ہو
کہ ’تاریک راتوں میں مارے گئے‘ ہو
ناصر گوندل
حلقہِ اربابِ ذوق، نیو یارک
آن لائن اجلاس
اتوار ۱۰ مئی، ۲۰۲۰ء
No comments:
Post a Comment