Sunday, July 26, 2020

Double Truth/ دوہرا سچ



دوہرا  سچ

نہ ہو ناقابلِ تردید اس کو مان لوں  کیسے
یقیں کیسے کروں اس کا جو ثابت ہو نہیں سکتا

یہ میرا مسئلہ ہے
یہاں میں رک گیا ہوں
بھرے رستے میں رک جانا
مجھے مشکل تو لگتا ہے
مگر میں ذہن میں اٹھتے سوالوں کو 
جو اک جعلی سکوں  کی  خامشی پامال کرتے ہیں
کسی وجدان کی دستک سمجھتا ہوں
انہیں نظر انداز کر دینا
نہیں میرے تصرف میں
مجھے تحقیق کی، تصدیق کی حاجت رہے گی

تمہارا مسئلہ اس سے سوا ہے
تمہیں کامل یقیں ہے
جسے کامل یقیں ہو 
اسے تحقیق کی، تصدیق کی حاجت نہیں رہتی

تم اپنے ذہن میں اٹھتے سوالوں کو
جو اک جعلی سکوں کی خامشی پامال کرتے  ہیں
کسی معتوب کی سازش سمجھتے ہو
تمہیں مشکل تو ہوتی ہے
مگر ایمان کی طاقت یہاں پر کام آتی ہے
کسی بھی علتِ تاویل سے
مبرا، ماورا ہو کر
عقیدت کام کرتی ہے

عقیدت کی عمارت میں 
ذہن کی کھڑکیاں موجود ہوتی ہیں
مگر جب آندھیاں آئیں
تو ان پہ آہنی چادر چڑھا کر
مقفل ہوکے، قلعہ بند ہوکر
رہے گی مضطرب جب تک
نہیں اترے گا اس سیلِ بلا کی موج کا دھارا

تمہیں ہو قلعہِ ایقاں مبارک
مجھے تشکیک کی صحرا نوردی

ناصر گوندل
حلقہِ اربابِ ذوق، نیو یارک
آن لائین اجلاس
اتوار26/جولائی2020؁ء

No comments:

Post a Comment