Sunday, January 19, 2020

وہ گھڑی Poem









وہ گھڑی
(عزیز  اور دیرنہ دوست  ڈاکٹر ا ویس رشید کے حکم کی تعمیل میں)
ؑ
تمنا ہے مری جب بھی
وہ جانے کی گھڑی آئے
میں بولوں لے چلو مجھ کو
یہاں اب سانس رکتی ہے
میں اس سے اب  زیادہ 
رک نہیں سکتا

مجھے یہ علم ہے جب بھی
بلاوہ آئے گا میرا
یہی بولوں گا مجھ کو
کچھ ضروری کام کرنے ہیں
ابھی میں جا نہیں سکتا

نہ مرنا چاہتا ہوں
نہ بعد از مرگ دوبارہ
میں اس جھنجھٹ میں پڑنا چاہتا ہوں

میں تو بس دیر تک
اک بار سونا چاہتا ہوں

ناصر گوندل
نیو یارک
اتوار19/جنوری2020



No comments:

Post a Comment