Sunday, March 29, 2020

ہمیں اب دور رہنا ہے/CORONA






ہمیں اب دور رہنا ہے

ہوا ہے فیصلہ اب یہ
ہمیں کچھ دور رہنا ہے

ہے لازم
 ہم قدِ آدم برابر
فاصلہ رکھیں

ہمارا پاس آنا
ساتھ رہنا
نقصِ عامہ کے مساوی ہے

ہمیں اک دوسرے سے فاصلہ
رکھنا تو ہے لیکن
ہمیں کچھ اور بھی کرنا ضروری ہے

ہمارے ہاتھ میلے ہیں

ہم اپنے آپ کو بھی چھو نہیں سکتے
ہمیں چہرے بچانے ہیں

سمندر پار سے اٹھا ہے اک
طوفانِ کورونا
جو سانسوں میں سفر کرتا ہوا
تمیزِ نسل و رنگِ آدمیت سے مبرا
ہے دنیا کے ہر اک کونے میں پہنچا

کوئی ہے در کہ نہ ہو جس پہ 
اس آشوب کی دستک؟
کسی بارود یا بندوق سے
مارا نہیں جاتا
بچاوٗ کے لیے گولی نہیں ہے
 یہ وہ جن جو کسی بوتل 
میں ڈالا جا نہیں سکتا
کسی بھی خوردبیں سے یہ
دکھائی دے نہیں سکتا
بہت ہی مختصر ہے
اگرچہ انتہائی ہے مضر

مجھے اب بھی یقیں ہے
وبا یہ حادثاتاً ہم پہ اتری ہے
مکافاتِ عمل کا سلسلہ یا
کسی سازش کا یہ حصہ نہیں ہے
کوئی اس میں خدائی
کارفرمائی نہیں ہے

مگر پھر بھی گماں ہے
یہ سب کچھ اتفاقاً ہو بھی سکتا ہے
مگر لگتا نہیں ہے

کوئی ہم کو بتانا چاہتا ہے
فضاوٗں میں بہت آلودگی ہے
قرابت میں بہت پیچیدگی ہے
بہت جلدی ہے ہم کو
اور ہم
 تدبیر کے جذبے سے عاری ہیں

ہواٗوں میںزہر جب تیرتا ہو
کہ دست و کف بھی 
میلے ہو گئے ہوں
وبائیں پھیلتی ہیں

وبا جب پھیلتی ہے تو
اکٹھا ہو کے رہنے سے
وہاں برکت نہیں بڑھتی
حریفِ جاں پنپتی ہے

ابھی تو یہ عذابِ عارضی ہے
یہ ٹل جائے گا 
یک اک روزِ فردا
مگر جب اس کی اگلی قسط آئے گی
تو ہم تیار ہوں گے؟

یا 

نجاتِ قہر کے موقعے سے
ہم پھر ہاتھ دھو لیں گے

ہمیں فی الحال
 کچھ اقدام کرنے ہیں
ہمیں ہاتھوں کو دھونا ہے
ہمیں کچھ دور رہنا ہے

فقط اب ایک ہی رستہ ہے باقی

فضائے باہمی میں 
سانس لینا 
نہایت ہی مضر ہے

ناصر گوندل
حلقہِ اربابِ ذوق نیو یارک
پہلا آن لائن اجلاس
اتوار مارچ ۲۹، ۲۰۲۰ء؁







No comments:

Post a Comment